اشاعتیں

جنوری, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دھوبی ‏کے ‏دھلے ‏ہوئے ‏کپڑے ‏پاک ‏ہوتے ‏ہیں ‏یا ‏ناپاک

السلام علیکم و رحمۃ الله وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسلہ ذیل میں کہ مسلمان غیر مسلم دھوبی سے کپڑے دھلوا سکتے ہیں یا نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرماے۔  مستفتی۔محمد عارف رضوی نعیمی وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  الجواب بعون الملک الوہاب فقہاء کرام نے ناپاک اشیاء کے پاک کرنے کا جو طریقہ ارشاد فرمایا ہے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر نجاست دکھنے والی ہے تو اس سے عین نجاست کے زائل ہونے سے پاکی ہو جائے گی، خواہ ایک بار دھونے سے ہو یا متعدد بار دھونے سے، اور اگر نجاست غیر مرئیہ ہو تو جس چیز پر وہ لگی ہے اگر نچوڑنے کے قابل ہو تو تین بار دھوے اور ہر بار نچوڑے اس طرح وہ پاک ہو جائے گی ور یہی تفصیل دھوبی کے یہاں سے دھل کر آے ہوے کپڑوں میں بھی ہے کہ اگر نجاست مرئیہ تھی اور اس کا ازالہ ہو گیا تو پاک ہے اور اگر نجاست غیر مرئیہ تھی تو دھوبی کے دھلنے سے پاک تو جاے گا مگر بہتر یہی ہے کہ پاک کرکے دھوبی کو کپڑے دئے جائیں،،،  حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے بھی لکھا ہے کہ  بہتر تو یہی ہےکہ پاک کرکے دھوبی کو کپڑے دیئے جائیں اور ناپاک کپڑا دیا تو دھل ک...

کیا ‏ناپاک ‏کپڑا ‏پہننے ‏سے ‏جسم ‏بھی ‏ناپاک ‏ہوجاتا ‏ہے ‏

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ میرا سوال ہے کہ اگر  کوئی ناپاک کپڑے پہن لے تو کیا جسم ناپاک ہو جا ئے گا جیسے غسل کرنے کے بعد نا پاک کپڑے پہن لیے تو کیا جسم نا پاک ہو جا ئے گا شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں،،!  سائل محمد محراب گلزاری گاؤ جلندری تحصیل موہن گڈ ضلع جیسلمیر راجستھان وعلیکم السلام ورحـمتہ اللہ وبرکاتہ  الجواب اللهم ہدایة الحق والصواب مذکورہ صورت میں کپڑا ناپاک نہ ہوگا جبکہ اس میں کوئی نجاست نہ لگی ہو  جیساکہ تفہیم المسائل میں ہے  محض ناپاک کپڑا پہننے سے بدن ناپاک نہیں ہوتا بشرطیکہ کہ نجاست بدن پر نہ لگے البتہ نجاست مرطوب ہونے کے بناء پر بدن پر لگ جاتی ہے یا بدن کسی وجہ سے پانی پسینے سے تر ہوگیا اور وہ نجاست اس پر لگ گئ تو اس سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا،صرف اس ناپاک جگہ کو دھولے،وضـو بدستور قائم رہے گا،،، ماخوذ  تفہیم المسائل جلد دوم کتاب الطہارت صفحہ 79  مکتبـہ تنظیم المدارس جامعہ نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری دروازہ لاہـور واللہ اعلم باالصواب کتبہ  گدائے حضور تاج الشریعہ محمد عارف رضوی قادری انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی

حضور ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ ‏وسلم ‏کے ‏زمانے ‏میں ‏بھی ‏خطبہ ‏کی ‏اذان ‏ہوتی ‏تھی ‏

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔   علماۓ کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ کیا خطبہ کی اذان حضور ﷺ وسلم کے زمانے ہوتی تھی یا نہی مدلل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔سائل صلاح الدین سیتاپوری وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  الجواب اللھم ہدایة حق والصواب  ابو داؤد شریف جلد اوّل ۱۶۲ میں ہے،، عن السّائب بن یزید قال کن یؤذنُ بین یدی رسول الله صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعة علیٰ باب المسجد وابی بکرٍ وّ عمر،،،، حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز منبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے زمانے میں بھی اس حدیث شریف سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ خطبہ کی اذان مسجد کے دروازے پر پڑھنا سنت ہے،، حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام اور حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی زمانے میں بھی خطبہ کی اذان مسجد کے دروازے ہی پر ہوا کرتی تھی حوالہ محققانہ فیصلہ صفحہ36 مفتی جلال الدین احمد امجدی م...