اشاعتیں

Featured Post

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کی *زید وضو کر رہا تھا اور وضو کے بیچ میں پہنچا اور اذان ہونے لگی تو کیا وضو چھوڑ کر اذان سننا چاہئے یا پھر وضو مکمل کریں* العارض ناصر رضا اسماعیلی وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جواب؛ دوران وضو اذان کی آواز آئے تو اتنے وقت کے لیے وضو موقوف کردے اور آذان کاجواب دے بعد آذان وضو کرے، کہ یہ آداب وضو سے ہے؛ جیسا کہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں "اثناء وضو میں کلام دنیا مکروہ ہے جب کہ بغیر حاجت ہو" درمختار میں ہے :وعدم التکلم بکلام الناس الا لحاجۃ تفوتہ اور اذان اور سلام کا جواب کلام دنیا سے نہیں، لہذا دونوں کا جواب دیا جائے {

اللہ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ سوال ؛ رمضان المبارک میں رات میں اگر احتلام ہو گیا ہے اور سحری کے لیے وقت کم ہے یعنی سحری کرنے سے وقت نکل سکتا ہے ۔کیا غسل کئے بغیر سحری کر سکتا ہے یا پہلے غسل کرے گا؟ سائل: محمد گلزار حشمتی ناگ پور وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الجواب بعون الملک الوہاب اگر غسل کرنے سے سحری کا وقت ختم ہو جائے گا تو اس کے لیے بہتر و مناسب ہے کہ ہاتھ منہ دھو کر کلی کر کے سحری کر لیں تاکہ سحری جو سنت ہے وہ ادا ہو جائے اور اس کے بعد غسل کر کے نماز ادا کر لیں
Molana Aaftab Alam Delhi: *مردہ کا فوٹو کھینچنا کیسا ہے۔؟* اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ ابھی ابھی کچھ دعوت اسلامی والوں سے بات ہو رہی ہے وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ مردے کی تصویر جائز ہے ناجائز نہیں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ مردے کی تصویر حرام ہے مفتیان کرام کرم فرمائیں مہربانی ہوگی امرجنسی ضرورت ہے۔ *سائل محمد انیس رضا* وعلیکم السلامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆ *الجواب بعون الملک الوھاب* کسی جاندار کی تصویر بنانا بغیر کسی قید اور شرط کے حرام ہے *فتاوی رضویہ جلد ٢٤ص٥٦٣۔* بلا شبہ اہل علم نے بلا قید مطلق تصویر کے حرام ہونے کی صراحت فرمائی ہے ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے مرقاة میں فرمایا ہے قال اصحابنا وغیرھم من العلماء تصویر صورة الحیوان حرام شدید التحریم وھو من الکبائر لانہ متوعد علیہ۔بھذا الوعید الشدید ہمارے اصحاب اور دیگر علماے کرام نے فرمایا حیوانات کی تصویر بنانا شدید حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہے کیونکہ اس پر شدید وعید ہے *فتاوی رضویہ جلد ٢٤* *یہ بات کسی بھی اہل علم سے مخفی نہیں المطلق یجری علی اطل...

دھوبی ‏کے ‏دھلے ‏ہوئے ‏کپڑے ‏پاک ‏ہوتے ‏ہیں ‏یا ‏ناپاک

السلام علیکم و رحمۃ الله وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسلہ ذیل میں کہ مسلمان غیر مسلم دھوبی سے کپڑے دھلوا سکتے ہیں یا نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرماے۔  مستفتی۔محمد عارف رضوی نعیمی وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  الجواب بعون الملک الوہاب فقہاء کرام نے ناپاک اشیاء کے پاک کرنے کا جو طریقہ ارشاد فرمایا ہے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر نجاست دکھنے والی ہے تو اس سے عین نجاست کے زائل ہونے سے پاکی ہو جائے گی، خواہ ایک بار دھونے سے ہو یا متعدد بار دھونے سے، اور اگر نجاست غیر مرئیہ ہو تو جس چیز پر وہ لگی ہے اگر نچوڑنے کے قابل ہو تو تین بار دھوے اور ہر بار نچوڑے اس طرح وہ پاک ہو جائے گی ور یہی تفصیل دھوبی کے یہاں سے دھل کر آے ہوے کپڑوں میں بھی ہے کہ اگر نجاست مرئیہ تھی اور اس کا ازالہ ہو گیا تو پاک ہے اور اگر نجاست غیر مرئیہ تھی تو دھوبی کے دھلنے سے پاک تو جاے گا مگر بہتر یہی ہے کہ پاک کرکے دھوبی کو کپڑے دئے جائیں،،،  حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے بھی لکھا ہے کہ  بہتر تو یہی ہےکہ پاک کرکے دھوبی کو کپڑے دیئے جائیں اور ناپاک کپڑا دیا تو دھل ک...

کیا ‏ناپاک ‏کپڑا ‏پہننے ‏سے ‏جسم ‏بھی ‏ناپاک ‏ہوجاتا ‏ہے ‏

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ میرا سوال ہے کہ اگر  کوئی ناپاک کپڑے پہن لے تو کیا جسم ناپاک ہو جا ئے گا جیسے غسل کرنے کے بعد نا پاک کپڑے پہن لیے تو کیا جسم نا پاک ہو جا ئے گا شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں،،!  سائل محمد محراب گلزاری گاؤ جلندری تحصیل موہن گڈ ضلع جیسلمیر راجستھان وعلیکم السلام ورحـمتہ اللہ وبرکاتہ  الجواب اللهم ہدایة الحق والصواب مذکورہ صورت میں کپڑا ناپاک نہ ہوگا جبکہ اس میں کوئی نجاست نہ لگی ہو  جیساکہ تفہیم المسائل میں ہے  محض ناپاک کپڑا پہننے سے بدن ناپاک نہیں ہوتا بشرطیکہ کہ نجاست بدن پر نہ لگے البتہ نجاست مرطوب ہونے کے بناء پر بدن پر لگ جاتی ہے یا بدن کسی وجہ سے پانی پسینے سے تر ہوگیا اور وہ نجاست اس پر لگ گئ تو اس سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا،صرف اس ناپاک جگہ کو دھولے،وضـو بدستور قائم رہے گا،،، ماخوذ  تفہیم المسائل جلد دوم کتاب الطہارت صفحہ 79  مکتبـہ تنظیم المدارس جامعہ نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری دروازہ لاہـور واللہ اعلم باالصواب کتبہ  گدائے حضور تاج الشریعہ محمد عارف رضوی قادری انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی

حضور ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ ‏وسلم ‏کے ‏زمانے ‏میں ‏بھی ‏خطبہ ‏کی ‏اذان ‏ہوتی ‏تھی ‏

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔   علماۓ کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ کیا خطبہ کی اذان حضور ﷺ وسلم کے زمانے ہوتی تھی یا نہی مدلل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔سائل صلاح الدین سیتاپوری وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  الجواب اللھم ہدایة حق والصواب  ابو داؤد شریف جلد اوّل ۱۶۲ میں ہے،، عن السّائب بن یزید قال کن یؤذنُ بین یدی رسول الله صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعة علیٰ باب المسجد وابی بکرٍ وّ عمر،،،، حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز منبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے زمانے میں بھی اس حدیث شریف سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ خطبہ کی اذان مسجد کے دروازے پر پڑھنا سنت ہے،، حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام اور حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی زمانے میں بھی خطبہ کی اذان مسجد کے دروازے ہی پر ہوا کرتی تھی حوالہ محققانہ فیصلہ صفحہ36 مفتی جلال الدین احمد امجدی م...