Molana Aaftab Alam Delhi: *مردہ کا فوٹو کھینچنا کیسا ہے۔؟* اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ ابھی ابھی کچھ دعوت اسلامی والوں سے بات ہو رہی ہے وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ مردے کی تصویر جائز ہے ناجائز نہیں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ مردے کی تصویر حرام ہے مفتیان کرام کرم فرمائیں مہربانی ہوگی امرجنسی ضرورت ہے۔ *سائل محمد انیس رضا* وعلیکم السلامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆ *الجواب بعون الملک الوھاب* کسی جاندار کی تصویر بنانا بغیر کسی قید اور شرط کے حرام ہے *فتاوی رضویہ جلد ٢٤ص٥٦٣۔* بلا شبہ اہل علم نے بلا قید مطلق تصویر کے حرام ہونے کی صراحت فرمائی ہے ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے مرقاة میں فرمایا ہے قال اصحابنا وغیرھم من العلماء تصویر صورة الحیوان حرام شدید التحریم وھو من الکبائر لانہ متوعد علیہ۔بھذا الوعید الشدید ہمارے اصحاب اور دیگر علماے کرام نے فرمایا حیوانات کی تصویر بنانا شدید حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہے کیونکہ اس پر شدید وعید ہے *فتاوی رضویہ جلد ٢٤* *یہ بات کسی بھی اہل علم سے مخفی نہیں المطلق یجری علی اطلاقہ* معلوم ہوا حیوان چاہے وہ زندہ ہو یا مردہ اس کی تصویر حرام ہے اب اگر کوئی یہ کہے کہ میت کو ذی روح کہیں گے یا نہیں میت اگرچہ اسمیں بظاہر روح نہیں مگر وہ ذی روح ہی ہے اگر غیر ذی روح کہیں گے تو بہت اعتراض وارد ہوں گے اب اگر کوئی میت کی تصویر کشی پر دلیل کا مطالبہ کرتا ہو تو ان سے سب سے پہلے یہی پوچھا جاے کہ میت کو آپ کیا کہتے ہیں ذی روح یا غیر ذی روح ۔ ذی روح کی صورت میں مسئلہ عیاں ہیکہ تصویر کشی میت کی بھی حرام ہے غیر ذی روح اگر مانے تو پھر میت کو حیوان نبات جماد کون سے زمرے میں شامل فرماتے ہیں نباتات وجمادات مان نہیں سکتے ورنہ اعتراضات کے انبار لگ جائیں گے تو پھر اعلی حضرت کا فتاوی رضویہ میں صورت گری مطلقا حرام است والا جزیہ یا ملا علی قاری علیہ الرحمہ کا یہ جزیہ تصویر صورة الحیوان حرام ۔ مردہ کی تصویر کشی کی حرمت پر کافی ہے خاص مردہ کی تصویر کے تعلق سے یہ دلائل آپ ملاحظہ فرما لیں صحیح بخاری وصحیح مسلم میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنھما سے آیة کریمہ۔ و قالوا لا تذرُنَّ اٰلَھتکم ولا تذرُنَّ ودًّا ولاسواعا۔ولا یغوثو یعوق ونسرا۔ کی تفسیر میں ہے ۔ قال کانو اسماء رجال صالحین من قوم نوح فلما ھلکوا اوحی الشیطان الی قومھم ان نصبواالی مجالسھم التی کانوایجلسون انصابا وسموھا باسمائھم ففعلوافلم تعبد حتی ااذا ھلک اولئک و نسخ العلم عبدت۔۔ عبد بن حمید اپنی تفسیر میں ابوجعفربن المہلب سے راوی۔ قال وکان ود رجلا مسلما وکان محبا فی قومہ فلما مات عسکرواحول قبرہ فی ارض بابل و جزعو ا علیہ فلمارای ابلیس جزعھم علیہ تشبہ فی صورة انسان ثم قال اری جزعکم علی ھذا فھل لکم ان اصور لکم مثلہ فیکون فی نادیکم فتذکرونہ بہ قالوانعم فصورلھم مثلھم فوضعوہ فی نادیھم و جعلوا یذکرونہ فلما رائ مالھم من ذکرہ قال ھل لکم ان اجعل لکم فی منزل کل رجل منکم تمثالا مثلہ فیکون بیتہ فتذکرونہ قالو نعم فصور لکل اھل بیت تمثالا مثلہ فاقبلوا فجعلوا یذکرونہ بہ قال وادرک ابنائھم فجعلوا یرون ما یصنعون بہ وتناسلوا ودرس امر ذکرھم ایاہ حتی اتخذوہ الھا یعبدونہ من دون اللہ قال وکان اول ما عبد غیر اللہ فی الارض ودالصنم الذی سموہ بود مرقاة شرح مشکوة شریف میں ہے ۔ صورواای صور الصلحاء تذکیرابھم ترغیبا فی العبادة لاجلھم ثم جاء من بعدھم فزین لھم الشیطن اعمالھم و قال لھم سلفکم یعبدون ھذہ الصور فوقعوا فی عبادة الاصنام ۔ حدیث شریف میں ہیکہ )وہ نادان لوگ اچھے اور صالح لوگوں کی تصویریں بنا کر اپنی عبادت گاہوں میں سجا کررکھ دیتے تاکہ ان کی یاد آتی رہےاور ان کے ذریعے عبادت الہی کی طرف رغبت پیدا ہو پھر ان کے بعد جب اور لوگ دنیا میں آے تو شیطان نے پہلوں کے کارنامے ان آنے والے لوگوں کی نگاہوں میں آراستہ کرکے پیش کئے اور ان سے کہا کہ تمہارے اسلاف ان تصاویر کی پرستش کیا کرتے تھے تو پھر یہ بھی ان کی عبادت میں شریک ہوگئے ۔ اب یہاں پر حرمت تصویر کی علت اگر کوئی بت پرستی لے ۔تو ان سے پوچھا جاے کہ سورج چاند انکی بھی مشرکین پوجا کرتے ہیں پھر بھی اس تصویر کشی حرام کیوں نہیں اصل میں تصویر کشی کی حرمت کی علت اعلی حضرت نے علامہ شامی کے اس قول سے بیان فرمایا کہ فعل التصویر غیر جائز مطلقا و مضاھاة لخلق اللہ تعالی تصویر بنانا مطلقا جائز نہیں کہ یہ اللہ تعالی کی تخلیق سے مشابہت ہے اسی میں بحرالرائق سے نقل ہے ۔صنعتہ حرام بکل حال لان فیہ مضاھاة لخلق اللہ تعالی ۔ *از ماخوذ فتاوی رضویہ جلد ٢٤ص٥٦٥۔* اصل میں کچھ لوگوں نے اعلی حضرت کے مندرجہ ذیل عبارت سے یہ مسئلہ اخذ کیا کہ میت غیر ذی روح ہے ۔ فرق حکایت وفہم ناظر کا ہے اگر اسکی حکایت محکی عنہ میں حیات کا پتہ دے یعنی ناظر یہ سمجھے کہ گویا ذوالتصویر زندہ کو دیکھ رہا ہے تو وہ تصویر ذی روح کی ہے اور اگر حکایت حیات نہ کرے تو ناظر اس کے ملاحظہ سے جانے کہ یہ حی کی صورت نہیں *میت وبےروح کی ہے* تو وہ غیر ذی روح کی ہے۔ *فتاوی رضویہ جلد ٢٤ص٥٨٨۔* کچھ لوگ اسی سے کہتے ہیں کہ اعلی حضرت نے تو میت کو غیر ذی روح کہا ہے ۔اور غیر ذی روح کی تصویر جائز ہے حالانکہ اعلی حضرت نے ایسا نہیں فرمایا بلکہ آپ جب سیاق وسباق کا مطالعہ فرمائیں گے تو پتہ چلے گا کہ کہ اعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث پاک بیان کرنے کے بعد کہ تصویر سر کا نام ہے ۔ اس کی وضاحت فرماتے ہیں کہ تصویر کہتے کس کو ہیں ماحصل یہی ہیکہ تصویر مردہ کی ہو یا زندہ کی اگر مقطوع الراس نہ ہو تو وہ حرام ہے ۔ واللـہ تعالـیٰ و رسولہﷺاعلم بالصواب۔۔

تبصرے

Popular Posts

کیا ‏ناپاک ‏کپڑا ‏پہننے ‏سے ‏جسم ‏بھی ‏ناپاک ‏ہوجاتا ‏ہے ‏

دھوبی ‏کے ‏دھلے ‏ہوئے ‏کپڑے ‏پاک ‏ہوتے ‏ہیں ‏یا ‏ناپاک

حضور ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ ‏وسلم ‏کے ‏زمانے ‏میں ‏بھی ‏خطبہ ‏کی ‏اذان ‏ہوتی ‏تھی ‏